وسط ستمبر کے بعد موسم میں بتدریج تبدیلی آنا شروع ہوتی ہے۔ جب موسم بدلتے ہیں تو اس طرح کی تبدیلیاں اکثر رونما ہوتی ہیں کیونکہ فطری طور پر موسم ایک دم نہیں بدلا کرتے کیونکہ ایسا ہو جائے تو پھر ایک دو نہیں سینکڑوں لوگ بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ روزگار متاثر اور کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ جاتا ہے جو کہ قوانین فطرت کے خلاف ہے۔ اللہ تبارک تعالیٰ نے اس کائنات کو چلانے کیلئے ایک ایسا اعتدال قائم کر رکھا ہے جو بغیر کسی رکاوٹ کے صدیوں سے جاری و ساری ہے۔ جب کبھی فطری قوانین مشیت ایزدی کے تحت فطرت سے ہٹتے ہیں تو طوفان‘ سیلاب‘ زلزلے اور دیگر ناگہانی آفات کرئہ ارض پر نمودار ہوتی ہیں لیکن وہ بھی کچھ عرصے کیلئے۔پھر قدرت اس ماحول کو فطرت پر لے آتی ہے۔ ایسا کیوں ہوتا ہے یہ صرف اور صرف وہ ذات باری تعالیٰ ہی جانتی ہے جو اس کائنات کی مالک و خالق ہے۔ لیکن ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ فطرت کے اصولوں پر عمل کرنا صحت اور ان اصولوں سے روگردانی بیماری کا سبب بنتی ہے ۔ انسان اگر ماحول و موسم کے مطابق اپنا رہن سہن اور ضرورت کے مطابق مناسب غذا کا استعمال رکھے تو کبھی بھی بیمار نہیں ہو سکا۔ اسی طرح جب موسم سرما کی ابتدا ہوتی ہے تو سابقہ موسم یعنی گرمی واے معمولات انسان کو ترک یا مناسب حد تک کم کر دینے چاہئیں لیکن ایسا نہیں ہوتا۔ لوگ سردی کی ابتدا ہو جانے کے باوجود برف فرج کی اشیاءکا استعمال بند نہیں کرتے۔ پنکھوں‘ ایئرکولروں اور اے سی وغیرہ کے استعمال میں کمی نہیںلاتے اور یہی بے اعتدالیاں آگے چل کر بیماریوں کا پیش خیمہ بنتی ہیں اور لوگ پھر اعصابی درد‘ نزلہ‘ زکام‘ کھانسی‘ لقوہ‘ دمہ‘ ٹی بی‘ نمونیا اور خاص کر فالج اور جوڑوں کے درد وغیرہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر
وسط اکتوبر سے برف کا استعمال بہت کم کر دینا چاہیے۔ رات دس بجے کے بعد چھت یا صحن میں سونے کی بجائے کمرے یا برآمدے میں سوئیں۔ رات کے پچھلے پہر پنکھوں‘ ایئرکولروں اور اے سی کا استعمال بند کر دینا چاہیے۔ ٹھنڈے پھل‘ ٹھنڈی سبزیاں خاص کر رات کو نہیں کھانی چاہئیں۔ صبح دوپہر کو تازہ پانی سے غسل کریں اور شام کے وقت نہانے سے پرہیز کریں۔ خاص کر وہ خواتین جو حاملہ ہوں یا جن کے بچوں کی عمریں دو سال سے کم ہوں انہیں چھت اور صحن میں بالکل نہیں سونا چاہیے اور وہ لوگ بھی ان تدابیر پر سختی سے عمل کریں جو پہلے سے مندرجہ بالا امراض کا شکار ہوں۔
مفید غذائیں
اس بدلتے ہوئے موسم میں صبح ناشتے میں ڈبل روٹی‘ انڈہ ‘ دلیہ‘ چنے‘ چنے کا شوربہ‘ دودھ‘ بیسن اور انڈے کا حلوہ‘ بیسن کی روٹی‘ دہی اور مربہ آملہ کا خصوصی استعمال کریں۔ نیز چائے کے شوقین لوگ چائے بھی پی سکتے ہیں۔ جو لوگ اعصابی دردوں ‘ بخار‘ فالج‘ کھانسی‘ لقوہ‘ دمہ‘ نزلہ‘ زکام‘ پٹھوں کی کمزوری‘ جوڑوں کے درد‘ بدہضمی اور ہاتھ پاﺅں کے سن ہو جانے والی امراض کا شکار نہ ہوں، وہ صبح لسی کا استعمال بھی کر سکتے ہیں۔ مکھن اور بالائی بھی ان کیلئے مفید ہے۔ اس موسم میں چونکہ دن چھوٹے ہونے شروع ہو جاتے ہیں اور دوپہر کو خاص بھو ک نہیں لگتی اس لیے دوپہر کا کھانا تین یا چار بجے کھائیں اور اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ رات کو اگر بھوک ہو تو کھانا کھائیں ورنہ پھلوں کا استعمال کریں۔ پھل چونکہ زود ہضم ہوتے ہیں اس لیے ٹھوس کھانے کی نسبت ہوا اور ریاح بہت کم پیدا کرتے ہیں اور انسان آسانی سے رات کو گہری نیند سو سکتا ہے جو کہ دن بھر کی تھکاوٹ دور کرنے کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ یہ یادرہے کہ ہر کھانے کا درمیانی وقفہ کم از کم چھ گھنٹے ضرور ہونا چاہیے اور اگر چھ گھنٹے گزرنے کے بعد آپ کو بھوک نہیں تو کھانے کا ناغہ کر دیں اور جب شدید بھوک لگے اس وقت کھانا کھائیں۔ بغیر بھوک کے کھائی ہوئی غذا نہ تو طاقت دیتی ہے اور نہ ہی اس کا صالح خون بنتا ہے بلکہ خوفناک قسم کی بیماریاں پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے اور شدید بھوک پر کھائی جانے والی غذا نہ صرف فوری ہضم ہوتی ہے بلکہ اس سے صالح اور طاقتور خون پیدا ہوتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں عادت اور ضرورت کے فرق کو سمجھیں۔ کیونکہ جو چیز ضرورت کے مطابق استعمال کی جاتی ہے وہ فائدہ مند اور جو عادتاً استعمال کی جاتی ہے وہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
ایک بہترین مقوی ناشتہ
خالص بیسن (چنے کا آٹا) 50گرام‘ دیسی یا فارمی انڈے 3 عدد‘ چینی اور دیسی گھی حسب ضرورت۔
ترکیب
بیسن کو گھی میںبریاں کر لیں یعنی ہلکا سرخ ہو جائے اور اسکی خوشبو آنے لگے تو چولہے سے اتار کر اس میں انڈے توڑ کر ڈال دیں اور مرکب کواچھی طرح یک جان کر لیں اور دوبارہ چولہے پر رکھ دیں اور چمچ ہلاتے رہیں اور ساتھ ہی حسب ضرورت چینی بھی ڈال دیں۔ یہ مرکب آہستہ آہستہ گاڑھا ہونا شروع ہوجائے گا۔ جب حلوے کے قوام جیسا گاڑھا کرنا چاہیں تو کچھ دیر اور چولہے پر رہنے دیں اور تیار ہوجانے پر چولہے سے اتار کر اس میں مغز پستہ 20گرام‘ مغز اخروٹ 20گرام ملا دیں مگر یہ یاد رہے کہ ان مغزیات کا استعمال ماہ دسمبر اور جنوری میں کریں تو بہتر ہے۔ دیسی گھی اور دیسی انڈے نہ ملنے کی صورت میں فارمی انڈے اور عام گھی بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ اس مرکب کو بناتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ آنچ بالکل ہلکی رکھیں تاکہ جل نہ جائے۔ بہترین مقوی ناشتہ تیار ہے اس ناشتے کے بعد حسب ضرورت چائے یا نیم گرم دودھ پی لیں۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 542
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں